بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں سودی معاملہ کرلیا


سوال

ایک شخص نے سود کی حرمت سے عدمِ واقفیت کی بنا پر بینک سے سود لیا، او ر اب اسے اس گناہ کا علم ہوا ہے، لیکن وہ سودی قرض کی قسطیں ادا کر رہاہے، اور دس اقساط باقی ہیں۔ اور اس کے پاس اتنی وسعت نہیں کہ تما م اقساط یک مشت ادا کردے۔ تو کیا شریعت کی نظر میں اس کو اجا زت ہوگی کہ وہ بقیہ اقساط کی ادائیگی کر ے؟

جواب

جس قدر  ہوسکے جلد از جلد قرض ادا کرنے کی سعی کرے اور توبہ و استغفار کرتا رہے، اور سودی قرض کے وبال سے جلد جان خلاصی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں