ایک شخص نے سود کی حرمت سے عدمِ واقفیت کی بنا پر بینک سے سود لیا، او ر اب اسے اس گناہ کا علم ہوا ہے، لیکن وہ سودی قرض کی قسطیں ادا کر رہاہے، اور دس اقساط باقی ہیں۔ اور اس کے پاس اتنی وسعت نہیں کہ تما م اقساط یک مشت ادا کردے۔ تو کیا شریعت کی نظر میں اس کو اجا زت ہوگی کہ وہ بقیہ اقساط کی ادائیگی کر ے؟
جس قدر ہوسکے جلد از جلد قرض ادا کرنے کی سعی کرے اور توبہ و استغفار کرتا رہے، اور سودی قرض کے وبال سے جلد جان خلاصی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200885
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن