بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لائف انشورنس اور تکافل کا حکم


سوال

مجھے اسٹیٹ لائف انشورنس کے بارے میں پوچھنا ہے کہ یہ لائف انشورنس جو کمپنی کرواتی ہیں، جیسا کہ آج کل بہت ساری کمپنیاں ہیں پاکستان میں، جوبلی لائف انشورنس، اسٹیٹ لائف انشورنس، ای ایف یو انشورنس وغیرہ اس قسم کی کمپنیوں میں ہم اپنی لائف کی انشورنس کروا سکتے ہیں؟ اگر کروا سکتے ہیں تو کس قسم کی انشورنس کر سکتے ہیں؟ اور نہیں کر سکتے تو کس قسم کی نہیں کر سکتے؟ اور تکافل کے بارے میں کیا فتوی ہے؟

جواب

لائف انشورنس کی مروجہ تمام اقسام سود اور جوئے پرمشتمل ہونے کی بنا پرناجائز ہیں، نیز  آج کل انشورنس اور بیمہ کے متبادل کے طور  پر "  تکافل کمپنیز " جو مختلف ناموں سے تکافل کی سہولیات دے رہی ہیں، ان کا طریقہ کار درست نہیں ، اس طریقہ کار میں بھی بعض وہی خرابیاں شامل ہیں جوکہ عام انشورنس اور بیمہ میں ہیں ۔لہٰذا تکافل بھی ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں