1:جب چھوٹا پیشاب کرنے سے فارغ ہوں تو نفس کو پکڑ کر دھونا چاہیے یا بغیر نفس پکڑے پانی کے چھینٹے مارے؟
2 :اگر احتلام ہو جائے اور پتا نہ چلے اور اٹھ کر نماز ادا کرلی جائے اور دن کے وقت کپڑے دیکھنے پر احتلام کا معلوم ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
1 : استنجا کے بعد آلہ تناسل کو پکڑ کر طہارت حاصل کرنے کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب کہ پانی کا استعمال کیے بغیر کسی پتھر وغیرہ سے استنجا کیا جارہا ہو؛ تاکہ دائیں ہاتھ استعمال نہ ہو۔ پانی سے استنجا کرنے کی صورت میں دونوں صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں۔ (یعنی اسے پکڑے بغیر ہی پانی سے دھو لیا جائے یا بوقتِ ضرورت بائیں ہاتھ سے بقدرِ ضرورت پکڑ کر دھو لیا جائے۔) تاہم اس سلسلے میں بہت زیادہ تکلف کی عادت نہیں ڈالنی چاہیے، کھنکھار کر، یا قدموں کو کچھ حرکت دے دیا کیجیے، اس کے بعد کچھ سیکنڈ انتظار کرلیجیے، جو قطرات خارج ہونے ہوں گے وہ نکل جائیں گے، پھر استنجا کرلیجیے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1 / 381):
"«وكانت يده اليسرى لخلائه»: أي: لأجل الاستنجاء في الخلاء".
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1 / 377):
" ذكره الأبهري، فإن قيل: كيف يستنجي بالحجر فإن أخذه بشماله والذكر بيمينه فقد مس ذكره بها وهو منهي عنه وكذلك العكس؟ قلنا: طريقه أن يأخذ الذكر بشماله ويمسحه على جدار أو حجر كبير بحيث لايستعمل يمينه في ذلك أصلًا، كذا في المظهر والأشرفي".
2 : ایسی صورت میں غسل کرکے، کپڑے پاک کرکے یا پاک کپڑے پہن کر نماز کو دُہرانا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200917
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن