ایک شخص غلہ کی خرید و فروخت کرنا چاہتا ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ فصل کے وقت سستےمیں غلہ خرید کر جمع کر لیتا ہے اور دو چار مہینے کے بعد جب غلہ کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے تب اسے فروخت کر تا ہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
غلہ کی تجارت کرتے ہوئے لوگوں کی ضرورت کے باوجود اسے فروخت نہ کرنا اور اتنی مہنگائی کا انتظار کرنا کہ جس سے لوگوں کو ضرر ہوتا ہو جائز نہیں، حدیثِ مبارک میں ایسے شخص کو ملعون قرار دیا گیا ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8 / 229):
"قال رَحِمَهُ اللَّهُ: ( وَاحْتِكَارُ قُوتِ الْآدَمِيِّينَ وَالْبَهَائِمِ في بَلَدٍ لم يَضُرَّ بِأَهْلِهَا ) يَعْنِي يُكْرَهُ الِاحْتِكَارُ في بَلَدٍ يَضُرُّ بِأَهْلِهَا؛ لِقَوْلِهِ عليه الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ. وَلِأَنَّهُ تَعَلَّقَ بِهِ حَقُّ الْعَامَّةِ وفي الِامْتِنَاعِ عن الْبَيْعِ ابطال حَقِّهِمْ وَتَضْيِيقُ الْأَمْرِ عليهم؛ فَيُكْرَهُ. هذا إذَا كانت الْبَلْدَةُ صَغِيرَةً يَضُرُّ ذلك بِأَهْلِهَا، أَمَّا إذَا كانت كَبِيرَةً فَلَايُكْرَهُ؛ لِأَنَّهُ حَابِسٌ مِلْكَهُ".
الدر المختار شرح تنوير الأبصار(6 / 398):
"( و ) كره ( احتكار قوت البشر ) كتين وعنب ولوز ( والبهائم ) كتبن وقت ( في بلد يضر بأهله ) لحديث الجالب مرزوق والمحتكر ملعون فإن لم يضر لم يكره". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201793
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن