بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قیام کی حالت میں کسی حاجت کے لیے بائیں ہاتھ کا استعمال کرنا


سوال

دورانِ نماز قیام کے وقت بایاں ہاتھ  کھجلی یا کسی اور کام کے لیے اٹھانا کیسا ہے؟

جواب

نماز میں قیام کی حالت میں اگر کسی شخص کو  کھجلی یا کسی دوسری ضرورت کی وجہ سے ہاتھ کے استعمال کی حاجت ہو تو اس کو  چاہیے کہ دائیں ہاتھ سے اپنی حاجت پوری کر لے؛ کیوں کہ اگر دائیں ہاتھ کی بجائے بائیں ہاتھ کو حرکت دے گا تو  لا محالہ دائیں کو بھی حرکت دینا پڑے گی جس کی وجہ سے دونوں ہاتھ حرکت میں آ جائیں گے، جب کہ دائیں ہاتھ کے استعمال کی صورت میں  صرف ایک ہاتھ ہی حرکت میں آئے گا۔

بہرحال! ایسا کرنا نماز کے آداب میں سے ہے، اگر کوئی اس کے خلاف بھی کرتا ہے تو یہ کہا جائے گا کہ اس نے آداب کی رعایت نہیں رکھی، نماز درست ہو جائے گی۔

جہاں تک جمائی کے وقت منہ ڈھانپنے کی بات ہے تو اگر نماز میں قیام کی حالت میں جمائی آجائے تو دائیں ہاتھ کے اندرونی حصے سے منہ چھپانا چاہیے، قیام کے علاوہ دیگر ارکان میں جمائی آجائے اور نہ رک سکے تو بائیں ہاتھ کی پشت سے منہ چھپانا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 72):
"(وآدابها) .....  وكظم فمه عند التثاؤب". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 478):
" (وإمساك فمه عند التثاؤب) فائدة لدفع التثاؤب مجربة ولو بأخذ شفتيه بسنه (فإن لم يقدر غطاه) بظهر (يده) اليسرى، وقيل باليمنى لو قائمًا وإلا فيسراه".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 478):
" (قوله: وقيل إلخ) كأنه لأن التغطية ينبغي أن تكون باليسرى كالامتخاط، فإذا كان قاعدًا يسهل ذلك عليه ولم يلزم منه حركة اليدين، بخلاف ما إذا كان قائمًا فإنه يلزم من التغطية باليسرى حركة اليمين أيضًا لأنها تحتها. اهـ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں