بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قومہ اور جلسہ کی وجوبی اور مسنون مقدار


سوال

رکوع سے کھڑے ہوکر قومہ میں اور دونوں سجدے کے درمیان جلسہ میں ٹھہرنے کی وجوبی مقدار کتنی ہے؟ اور مقدارِ سنت کتنی ہے؟  یعنی کتنی وقت دیری کرنا واجب ہے اور کتنی وقت دیری کرنا سنت ہے؟

جواب

مفتی بہ قول کے مطابق قومہ میں ایک مرتبہ تسبیح کہنے کی مقدار ٹھہرنا واجب ہے۔ اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان ایک مرتبہ تسبیح کہنے کی مقدار بیٹھنا واجب ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قومہ اور جلسہ سے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اٹھ کر پہلے سیدھا کھڑے ہوتے تھے پھر سجدہ میں جاتے تھے، اسی طرح سجدہ سے اٹھ کر سیدھا بیٹھتے تھے، پھر دوسرا سجدہ فرماتے تھے، لہذا مسنون یہ ہی ہے کہ قومہ میں نمازی اطمینان و اعتدال سے سیدھا کھڑا ہوجائے اور جلسہ میں اعتدال کے ساتھ سیدھا بیٹھ جائے، باقی نوافل اور انفرادی نماز میں رسول اللہ ﷺ کا معمول یہ منقول ہے کہ عموماً جتنی دیر رکوع اور سجدہ میں صرف فرماتے تھے، اتنی ہی دیر قومہ اور جلسہ میں صرف فرماتے تھے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 464):
"وأما القومة والجلسة وتعديلهما فالمشهور في المذهب السنية، وروي وجوبها، وهو الموافق للأدلة، وعليه الكمال ومن بعده من المتأخرين وقد علمت قول تلميذه: إنه الصواب".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 188):
"(قوله: وتعديل الأركان) وهو تسكين الجوارح في الركوع والسجود حتى تطمئن مفاصله وأدناه مقدار تسبيحة، وهو واجب على تخريج الكرخي، وهو الصحيح، كما في شرح المنية". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 477):
"(والجلسة) بين السجدتين، ووضع يديه فيها على فخذيه كالتشهد للتوارث".

مشكاة المصابيح (1/ 246):
"وعن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستفتح الصلاة بالتكبير والقراءة ب (الحمد لله رب العالمين) وكان إذا ركع لم يشخص رأسه ولم يصوبه، ولكن بين ذلك، وكان إذا رفع رأسه من الركوع لم يسجد حتى يستوي قائمًا وكان إذا رفع رأسه من السجدة لم يسجد حتى يستوي".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں