بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قنوتِ نازلہ میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ


سوال

 قنوتِ نازلہ پڑھتے وقت ہاتھوں کو اپنی حالت پر نیچے کو چھوڑ دیتے ہیں اور ہم نے ’’کفایت المفتی‘‘  (ج٤ص٥١٩ مطبع زکریا دیوبند)  میں پڑھا ہے کہ ہاتھوں کو باندھ کر رکھیں۔  جواب مدلل و مفصل ارسال کریں!

جواب

قنوتِ نازلہ کے دوران دعا میں ہاتھوں کو لٹکایا جائے یا دعا کے انداز میں دونوں ہاتھوں کو اٹھایا جائے؟ اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اس حالت میں احتمالاً  تین طرح کی صورتیں اپنائی جاسکتی ہیں:

1- … ناف کے نیچے ہاتھوں کو باندھا جائے، جیسا کہ عام طور سے قیامِ نماز میں باندھے جاتے ہیں۔

2- … دونوں ہاتھ نیچے کی طرف لٹکائے جائیں۔

3- … دعا مانگنے کے انداز میں ہاتھ اُوپراٹھا لیے جائیں۔

ان تین صورتوں میں سے پہلی دونوں صورتیں درست ہیں،لیکن ان میں سے دوسری صورت (یعنی:ہاتھوں کو لٹکائے رکھنا)بہتر ہے، جب کہ تیسری صورت (یعنی: دعا کی طرح ہاتھوں کو اٹھانا) مناسب نہیں ہے۔

 حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی  ؒ نے اپنی کتاب ’’بوادر النوادر‘‘ میں لکھا ہے:

’’مسئلہ مجتہد فیہ ہے، دلائل سے دونوں طرف (یعنی: پہلی دو صورتوں کی طرف) گنجائش ہے اور ممکن ہے کہ ترجیح قواعد سے وضع(ہاتھ باندھنے) کو ہو۔ کما هو مقتضیٰ مذهب الشیخین، لیکن عارضِ التباس و تشویشِ عوام کی وجہ سے اِرسال کو ترجیح دی جاسکتی ہے، کماهومذهب محمد‘‘۔            (بوادر النوادر، نوے واں نادرہ، تحقیق اِرسال یا وضع یدین در قنوتِ نازلہ:۶؍۱۲۲،۱۲۳، ادارہ اسلامیات)

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

قنوتِ نازلہ کا حکم اور ادائیگی کا طریقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں