بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نماز کی نیت


سوال

1۔ قضائے عمری کی نیت بیان فرما دیں، میں مغرب میں عصر کی قضائے عمری پڑھتا ہو ں تو نیت کرتا ہوں(نیت کرتا ہوں چار رکعت نماز عصر قضائے عمری منہ میرا کعبہ شریف کی طرف) کیا یہ نیت صحیح ہے؟ راہ نمائی فرمائیں!

2۔ کیا ظہر  کی نماز میں فجر کی قضائے عمری ادا کی جا سکتی ہے؟  عصر کی نماز کے فوراً بعد قضائے عمری پڑھ سکتے ہیں؟ 

جواب

1۔ قضا نمازوں کو ادا کرتے وقت جو نماز پہلے قضا ہوئی ہے اسے ادا کرنا چاہیے، لہٰذا نیت یوں ہوگی: (مثلاً) "مجھ سے فجر کی جتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں، اُن میں سے پہلی فجر کی نماز قضا کر رہا ہوں"، لہذا آپ جو نیت کرتے ہیں اس میں اس جملے کا بھی اضافہ کر لیا کریں۔ واضح رہے کہ نیت درحقیقت دل کے ارادے کا نام ہے، زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ زبان سے بھی الفاظ ادا کرلیے جائیں تو بہتر ہے۔

2۔ کسی بھی نماز کے وقت میں وقتی نماز سے پہلے اور بعد میں کسی بھی وقت کی قضا نماز پڑھی جاسکتی ہے، لہٰذا ظہر  کے وقت میں فجر کی قضا کرنا اور عصر کی نماز کے بعد قضا نماز پڑھنا درست ہے۔ البتہ عصر کے بعد قضا نماز پڑھنی ہو تو کوشش کی جائے کہ ایسی جگہ ادا کی جائے جہاں لوگ نہ دیکھیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 76):
"كثرت الفوائت نوى أول ظهر عليه أو آخره".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 76):
"(قوله: كثرت الفوائت إلخ) مثاله: لو فاته صلاة الخميس والجمعة والسبت فإذا قضاها لا بد من التعيين؛ لأن فجر الخميس مثلاً غير فجر الجمعة، فإن أراد تسهيل الأمر، يقول أول فجر مثلاً، فإنه إذا صلاه يصير ما يليه أولاً، أو يقول آخر فجر، فإن ما قبله يصير آخراً".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 375):
"(بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں