بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضاءِ عمری میں سنتیں چھوڑنا


سوال

قضاءِ عمری میں سنن کا ترک کرنا کیسا ہے؟

جواب

قضاءِ عمری میں صرف پنج وقتہ فرض نماز اور عشاء کی نماز کے ساتھ وتر  کی قضا ہوتی ہے، سنن کی قضا ہوتی ہی نہیں ہے، سوائے فجر کی سنتوں کے کہ اگر وہ اسی دن زوال سے پہلے ادا کی جائیں تو ادا کرنا بہترہے۔ اس کے بعد فجر کی سنتوں کی بھی قضا نہیں ہوتی؛ لہٰذا قضاءِ عمری میں سنن ادا نہیں کی جائیں گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 66):

"(وقضاء الفرض والواجب والسنة فرض وواجب وسنة) لف ونشر مرتب، وجميع أوقات العمر وقت للقضاء إلا الثلاثة المنهية، كما مر.

 (قوله: وقضاء الفرض إلخ) لو قدم ذلك أول الباب أو آخره عن التفريع الآتي لكان أنسب. وأيضاً قوله: والسنة يوهم العموم كالفرض والواجب وليس كذلك، فلو قال: وما يقضى من السنة لرفع هذا الوهم، رملي". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں