بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں کو ادا کرنے کا طریقہ


سوال

اگر کسی سے نماز قضا ہو جاۓ تو وہ اسی دن میں یا کسی دوسرے دن کیسے قضا کرے؟  بعض کہتے ہیں کہ جو نماز قضا ہوجاۓ اس کو  چھ نمازوں کے بعد قضا کیا جاۓ،  کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

قضا نماز کا حکم یہ ہے کہ جیسے ہی قضا ہو اور یاد آئے فوری ادا کی جائے، البتہ اگر کوئی صاحبِ ترتیب ہو  یعنی اس سے پہلے اس کی کوئی اور نماز قضا نہ ہوئی ہو  تو اگر اس نے بلا کسی عذر کے کوئی اور نماز اس سے پہلے پڑھی تو  اس کی وہ نماز اس وقت نہ ہوگی جب تک کہ وہ پہلی نماز نہ پڑھ لے۔

عذر سے مراد یہ ہے کہ قضا شدہ نماز یاد ہی نہ رہے، یا موجودہ نماز کا وقت نکل رہا ہو، یا قضا نمازوں کی تعداد 6 یا اس سے زیادہ ہو تو  پھر اس کی نماز بلا ترتیب بھی ہو جائے گی۔

لہٰذا اگر کسی کے ذمے چھ سے کم نمازیں قضا ہوں تو اسے چھ نمازوں کا وقت گزرنے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ قضا نماز کے بعد پہلی وقتی نماز ادا کرنے سے پہلے قضا نماز پڑھ لے، پھر وقتی نماز ادا کرے، البتہ اگر بھول جائے یا وقتی نماز کا وقت نکل رہاہو تو پہلے وقتی نماز ادا کرلے، پھر قضا نمازیں پڑھ لے، البتہ اگر کسی کے ذمے چھ سے کم نمازیں قضا تھیں، اور وقت میں گنجائش اور قضا نماز یاد ہونے کے باوجود وقتی نماز ادا کرلی، اسی طرح وہ وقتی نمازیں پڑھتا رہا اور قضا نہیں پڑھی تو حکم کے اعتبار سے اس کی یہ وقتی نمازیں موقوف رہتی ہیں، تا آں کہ فوت شدہ نماز سمیت ان کی تعداد چھ  ہوجائے تو سب نمازوں کے ادا ہوجانے کا حکم لگایا جائے گا، اور پھر اس کے بعد قضا نماز پڑھ لی تو بھی ادا ہوجائے گی۔ غالباً سائل سے یا سائل کو بیان کرنے والے سے اس مسئلے کے سمجھنے میں چوک ہوئی ہے، اور  وہ مفہوم سمجھ لیا جو سوال میں ذکر کیا گیا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 67):
"ولو لم يسع الوقت كل الفوائت فالأصح جواز الوقتية، مجتبى، وفيه ظن من عليه العشاء ضيق وقت الفجر فصلاها وفيه سعة يكررها إلى الطلوع وفرضه الأخير".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 68):
"(أو نسيت الفائتة) لأنه عذر (أو فاتت ست اعتقادية) لدخولها في حد التكرار المقتضي للحرج (بخروج وقت السادسة) على الأصح ولو متفرقة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں