بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قصر نماز کا طریقہ


سوال

 براہِ  کرم قصر نماز کا مکمل طریقہ بتا دیں!

جواب

واضح رہے قصر نماز اس وقت پڑھی جائے گی جب کوئی شخص اپنے شہر یا بستی سے باہر  48 میل (سوا ستتر کلومیٹر) یا اس سے زیادہ مسافت کے سفر کے ارادہ سے نکلے، اور اس شخص کا ارادہ پندرہ دن سے کم قیام کا ہو، بشرطیکہ جہاں قیام کر رہا ہے وہ جگہ مسافر کا وطنِ  اصلی یا پہلے سے وطنِ اقامت نہ ہو، تو یہ شخص قصر پڑھے گا۔

قصر کا مطلب یہ ہےکہ ہر چار رکعت والی فرض دو پڑھے گا، مغرب کی نماز حسب سابق تین رکعت ہی پڑھی جائیگی، سنتوں  کا حکم دورانِ  قصر یہ ہے کہ فجر  کی سنتیں بہرحال پڑھنی ہوں گی۔ اس کے علاوہ باقی نمازوں کی موکدہ  سنتیں نہ پڑھنے کا اختیار ہوگا، البتہ سفر جاری نہ ہو تو پڑھنا افضل ہے۔  نیز وتر کی نماز بھی واجب رہے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں