بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کے کفارے  کے روزوں کے لیے رات سے نیت کرنا


سوال

اگر قسم کا کفارہ روزوں کی صورت میں ادا کرے تو کیا ان روزوں کی نیت زوال کے وقت تک درست ہے؟اور اگر ان روزوں کی نیت رات کو سونے سے پہلے کرلی تو کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟

جواب

قسم کے کفارے  کے روزوں کے لیے رات سے یعنی صبح صادق سے پہلے پہلے نیت کرنا ضروری ہے۔ صبح ہونے کے بعد زوال سے پہلے کی نیت کافی نہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 377):
"(قوله: ونذر مطلق) أي عن التقييد بشهر كذا وعن ذكر التتابع أو نيته (قوله: فيصح أداء صوم رمضان إلخ) قيد بالأداء؛ لأن قضاء رمضان وقضاء النذر المعين أو النفل الذي أفسده يشترط فيه التبييت والتعين كما يأتي في قول المصنف والشرط للباقي إلخ (قوله: والنذر المعين) فهو في حكم رمضان لتعين الوقت فيهما (قوله: والنفل) المراد به ما عدا الفرض، والواجب أعم من أن يكون سنة أو مندوبا أو مكروها بحر ونهر (قوله: بنية) قال في الاختيار النية شرط في الصوم وهي أن يعلم بقلبه أنه يصوم ولا يخلو مسلم عن هذا في ليالي شهر رمضان، وليست النية باللسان شرطا ولا خلاف في أول وقتها وهو غروب الشمس واختلفوا في آخره كما يأتي. اهـ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں