بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کھانے کی ایک صورت کا حکم


سوال

ایک استاد نے شاگرد کو یہ قسم دلائی کہ وہ جس دن ایک پارہ نہیں پڑھے گا 100 روپیہ صدقہ کرے گا اس کے بدلے اور شاگر د نے  قسم کھا لی،  الفاظ یہ تھے: اللہ کی قسم جس دن کم از کم ایک پارہ نہ پڑھوں گا اس دن 100 روپے صدقہ کروں گا. اب وہ طالب علم ہر روز ایک سپارہ نہیں پڑھ سکتا تو کیا کرے؟

جواب

اگر کسی شخص نے کوئی قسم کھائی  اور  اس قسم کے خلاف عمل کر لیا تو اس پر کفارہ ادا کرنا لازم ہو جائے گااور اس کی قسم ختم ہو جائے گی، پھر دوسری مرتبہ قسم کے خلاف عمل کرنے سے کفارہ لازم نہیں ہو گا؛  لہذا اگر مذکورہ طالبِ علم نے یہ قسم کھائی ہے کہ اللہ کی قسم جس دن کم از کم ایک پارہ نہ پڑھوں گا اس دن 100 روپے صدقہ کروں گا تو جب پہلی مرتبہ اس قسم کے خلاف کرتے ہوئے ایک پارہ نہیں پڑھے گا تو  سو روپے ادا کرنا بھی لازم ہو گا اور کفارہ بھی  لازم ہو گا اور قسم ختم ہو جائے گی، پھر ہر مرتبہ قسم کے خلاف عمل کرنے سے کچھ لازم نہ ہو گا۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر "جو "دے تو اس کا دو گنا دے یا دس فقیروں کو  ایک جوڑاکپڑا پہنا دےاور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ، اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوا، تینوں مسلسل رکھنے چاہییں۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔

 

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 39):

"(قوله: وألفاظ الشرطإن وإذا وإذا ما وكل وكلما ومتى ومتى ما)...(قوله: وكل هذه الشروط إذا وجدت انحلت اليمين) أي انتهت؛ لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار، فبوجود الشرط مرةً يتم الشرط، ولا بقاء لليمين". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں