بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کا کفارہ


سوال

اگر کوئی اللہ پاک کی قسم کھائے کہ اب گانے اور فلمیں نہیں دیکھوں گا، اور پھر دیکھ لے، تو اس کے بعد کیا کرے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص اللہ پاک کی قسم کھائے کہ وہ گانے اور فلمیں نہیں دیکھے گا، تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنی قسم کو پورا کرے، اور مذکورہ گناہوں سے اپنے آپ کو بچائے، لیکن اگر اس سے مذکورہ گناہ صادر ہوجائے یعنی گانا سنے یا فلم دیکھ لے  تو وہ اپنی قسم میں حانث ہوجائے گا، اس پر کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا، کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت صبح وشام کھانا کھلائے جس مسکین کو صبح کھانا کھلائے اسی کو شام  میں بھی کھانا کھلائے (یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک صدقہ فطر  کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دے دے) یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑے دے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو قسم کے کفارے کی نیت سے مسلسل تین روزے رکھے۔

واضح رہے کہ مذکورہ گناہوں سے اجتناب ویسے بھی لازم ہے،  لہٰذا قسم ٹوٹنے کے بعد بھی ان گناہوں سے بچنے کا مکمل اہتمام کرے۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ومن حنث في هذا اليمين فعليه الكفارة كما قال الله تعالى: «فكفارته إطعام عشرة مساكين» (المائدة: 89) ويتخير بين الطعام والكسوة والإعتاق للتنصيص على حرف أو".  (ج:8، ص: 225، ط: دارالفكر)

الاختيارمیں ہے:

"قال: (وإذا حنث) يعني في الأيمان المستقبلة (فعليه الكفارة) لقوله تعالى: «ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان» (المائدة: 89) قال: (وإن شاء أعتق رقبة، وإن شاء أطعم عشرة مساكين أو كساهم، فإن لم يجد صام ثلاثة أيام متتابعات) قال تعالى: «فكفارته إطعام عشرة مساكين من أوسط ما تطعمون أهليكم أو كسوتهم أو تحرير رقبة» (المائدة: 89) خير فيكون الواجب أحدها، ثم قال: «فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام»". (المائدة: 89) (كتاب الايمان ج:4، ص: 52، ط: دارالكتب العلمية)

وفيه أيضًا:

"(و)  أما المنعقدة ف (هي أنواع: منها ما يجب فيه البر كفعل الفرائض ومنع المعاصي) لأن ذلك فرض عليه فيتأكد باليمين". (كتاب الايمان ج:4، ص: 52، ط: دارالكتب العلمية) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں