بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر موٹر سائیکل بیچنے والے کا ایک گاہک کو موٹر سائیکل بیس ہزار، دوسرے کو چالیس اور تیسرے کو ساٹھ ہزار میں فروخت کرنے کا حکم


سوال

ایک موٹر  سائیکل والا قسطوں کے حساب سے اس طرح موٹر سائیکل بیچتا ہے کہ ایک کو مثلاً بیس ہزار کا پڑتا ہے اور دوسرے کو چالیس ہزار کا اسی طرح تیسرے کو ساٹھ ہزار کا، تو کیا اس طرح لینا جائز ہے؟

جواب

اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ شخص جو قسطوں کے حساب سے موٹر سائیکل بیچتا ہے وہ ہر گاہک کے ساتھ قسطوں کی مدت کے اعتبار سے الگ الگ قیمت طے کرتا ہے، مثلاً: چھ  مہینے کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو بیس ہزار میں بیچتا ہے اور ایک سال کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو چالیس ہزار کا بیچتا ہے اور اٹھارہ  مہینے کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو ساٹھ ہزار کا بیچتا ہے تو یہ کاروبار کرنا جائز ہے اور اس طرح موٹر سائیکل خریدنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس معاملہ میں قسطوں میں پیسوں کی ادائیگی کی ایک حتمی مدت اور موٹر سائیکل کی حتمی قیمت طے ہوجائے اور اس مدت سے پہلے پیسے دینے کی صورت میں قیمت میں کمی کی شرط بھی نہ ہو اور مقررہ مدت میں ادائیگی سے تاخیر ہونے کی صورت میں قیمت میں زیادتی کی شرط بھی نہ ہو۔

اگر  معاملے کی صورت یہ ہے کہ کئی لوگ ابتدا سے شامل ہوتے ہیں، اور مثلاً ماہانہ بنیاد پر قسط جمع کراتے ہیں، پھر بذریعہ قرعہ اندازی جس جس کے نام موٹر سائیکل نکلتی جاتی ہے وہ آئندہ اقساط سے بری الذمہ ہوجاتاہے، جس کا نام نہیں آتا وہ آخر تک قسطیں جمع کرتا رہتاہے تو یہ شرعاً جائز نہیں ہے۔

اور اگر آپ کے سوال کا مطلب کچھ اور ہے تو دوبارہ وضاحت کے ساتھ سوال بھیج دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں