قسطوں پر دی گئی اشیاء کی غیر موصول قیمت پر زکات کا کیا حکم ہے؟ آیا قیمت مالِ زکات میں شامل ہوگی یا نہیں؟
قسطوں پر دی گئی اشیاء کی غیر موصول قیمت کو مالِ زکات میں شامل کیا جائے گا، لہذا جب وہ رقم بذاتِ خود یا دوسرے مال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ رہی ہو اس کی زکات دینا واجب ہوگا، البتہ شریعت نے اتنی سہولت دی ہے کہ رقم وصول ہونے کے بعد ان کی زکات ادا کرے، لیکن اگر قرض وصول ہونے میں ایک سال سے زیادہ لگ گیا تو گزشتہ سالوں کی زکات بھی حساب کرکے دینی ہوگی، بہتر یہ ہے کہ سال پورا ہونے پر جب دیگر اموال کی زکات ادا کرے تو اس غیر وصول شدہ قیمت کی زکات بھی ادا کردے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 305)
'' (و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصاباً وحال الحول، لكن لا فوراً بل (عند قبض أربعين درهماً من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهماً يلزمه درهم''۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن