ایک آدمی نے تجارت کی نیت سے دس لاکھ کے عوض قسطوں پر پلاٹ خریدا ہے جس میں سے تقریباً چار لاکھ ادا کر دیے ہیں، تو کیا اس مشتری پر ادا کردہ چار لاکھ کی زکاۃ واجب ہے یا دس لاکھ کی ؟ حال آں کہ اس پر اسی پلاٹ کا چھ لاکھ قرض باقی ہے. مشتری کو پلاٹ کا قبضہ دیا ہو تو کیا حکم ہوگا قبضہ نہ دیا ہو تو کیا حکم ہوگا؟ ہر دو صورتوں کی وضاحت فرمائیں!
مذکورہ پلاٹ کی جتنی قسطیں رواں سال ادا کرنا طے ہیں، انہیں منہا کرنے کے بعد پلاٹ کی موجودہ قیمت (خواہ وہ دس لاکھ سے زیادہ ہو یا کم) کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی چاہے قبضہ دیا ہو یا نہ دیا ہو۔لہٰذا اگر بقیہ چھ لاکھ روپے اسی سال ادا کرنا ضروری ہے تو چھ لاکھ روپے منہا کرکے پلاٹ کی موجودہ مالیت کی زکات ادا کرنی ہوگی، اور اگر پورے چھ لاکھ کی ادائیگی اسی سال لازم نہیں ہے تو اس سال جتنی قسطیں ادا کرنی ہیں اسی کے بقدر رقم منہا کی جائی گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200769
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن