بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"قزع" کی صورتیں


سوال

1.اگر سر کےسب بال کٹوائے جائیں، کوئی چھوڑا نہ جائے، تو کیا یہ "قزع"  کی صورت ہو گی کہ  ہر جگہ برابر نہ کاٹے جائیں؟

2. کیا آٹھ نمبر کی مشین پورے سر پر لگوانے کے بعد یہ "قزع"  میں داخل ہے  کہ باربر قینچی  سے سر پر کان کے پاس والے  بال اور گردن کے پاس سر کے بالوں پر فنیشنگ ٹچ دے، چھوٹی ٹرمنگ مشین سمیت؟ 

جواب

1- "قزع"  کا معنی یہ ہے کہ سر کے  کچھ بال کاٹے جائیں اور کچھ چھوڑ دیے جائیں،اگر سارے بال کاٹے،  لیکن  کچھ  کم  یا  کچھ  زیادہ  جس  سے  ایک  حصہ  کے  بال  چھوٹے اور دوسرے  حصے  کے بڑے لگیں تو یہ بھی  "قزع"  ہی کی صورت ہے، اور  "قزع"  کی حدیث میں ممانعت آئی ہے۔

 2-کان کے اوپر کا حصہ چوں کہ  سر  کی  حدود میں داخل ہے، لہذا اگر کان کے اوپر کے بال اس طرح کاٹے جائیں کہ ان کی وجہ سے یہ بال کم اور باقی سر کے بال بڑے ہوں تو یہ درست نہیں ہے، البتہ کان کے اطراف کے بال جو کان پر لگ رہے ہوں انہیں برابر کرنے کے لیے اطراف سے معمولی بال کاٹ لینا جیسا کہ عام طور پر اس کا معمول ہے کہ سر  کے بالوں کو متعین کرنے اور اس کو دوسرے سے جدا کرنے کے لیے  کان کے اوپر بلیڈ لگاتے ہیں تو اس کی گنجائش ہے، تاہم یہ خیال رہے کہ زیادہ اوپر سے بلیڈ نہ لگایا جائے ورنہ ”قزع“ میں داخل ہوگا۔

باقی گدی سر کی حدود میں داخل نہیں ہے،  البتہ بعض صحابہ سے گدی کے حلق کو مجوسیت سے تعبیر کیا جانا منقول ہے،  بعض علماء نے اس کی توجیہ یہ کی ہے کہ گدی کے بال اس طور پر کاٹے جائیں کہ اس کے ساتھ سر کے پچھلے حصہ کے  بال بھی کاٹ لیے جائیں تو یہ منع ہے،  اس لیے کہ یہ "قزع" میں داخل ہے،  جب کہ بعض علماء فرماتے ہیں کہ صرف گدی کا حلق کرنا اور باقی بالوں کو چھوڑدینا یہ مکروہ ہے، اور  امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ حجامہ کے علاوہ گدی کا حلق مکروہ ہے،  حاصل یہ ہے کہ گدی کا اس طرح حلق کرنا کہ اس کے ساتھ سر کے پچھلے حصہ کے بال بھی کاٹ لیے جائیں اور باقی بال چھوڑ دیے جائیں یا بالوں کے علاوہ صرف گدی کا حلق کیا جائے تو یہ مکروہ ہے،  البتہ اگر سر کے بالوں کی تحدید کے لیے اور سر کے بالوں کو گردن کے بالوں  سے جدا کرنے کے لیے سر کے بالوں کے آخر سے معمولی بالوں کا حلق کیا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

" گردن دوسرا عضو ہے ، سر کی حد سے نیچے کے بال گردن کے منڈوانے درست ہیں،  بعض سر کے بال لینے اور بعض چھوڑنے مکروہ ہیں تحریماً"۔

  الفتاوى الهندية (5/ 357):

"يكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع كذا في الغرائب. وعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - يكره أن يحلق قفاه إلا عند الحجامة، كذا في الينابيع". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں