بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرعہ اندازی کے ذریعہ عمرہ پر بھیجنا


سوال

میرے ایک دوست کے والد نے دودھ کی نئی دکان کھولی ہے اور یہ لکھ کر لگایا ہے کہ 2 کلو دودھ کی خریداری پر عمرہ کا ٹکٹ مکمل پیکج کے ساتھ  تین ماہ کی قرعہ اندازی میں کسی ایک شخص کو دیا جائے گا، شرعاً حکم بتا دیں کہ ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

آپ کے دوست کے والد اگر مذکورہ عمرہ پیکج کے حصول  کےلیے تین  ماہ تک  دودھ خریدنے والوں کو دودھ  مارکیٹ ریٹ  کے حساب ہی سے فروخت  کرتے ہیں، نیز دودھ خریدنے والوں سے عمرہ کی قرعہ اندازی میں شمولیت کی بنا پر کوئی رقم بھی نہیں لیتے توایسی صورت میں آپ  کےدوست کے والدکا مذکورہ عمرہ پیکج دینا اور گاہک کے لیے اس کاحصول دونوں درست ہیں۔ 

وفي الشامیة لابن عابدین:

 "الهبة (هي) لغةً: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعًا: (تمليك العين مجانًا) أي بلا عوض، لا أن عدم العوض شرط فيه". (کتاب الهبة،ج:۵،ص:۶۸۷،ط:سعید)

وفي النهر الفائق شرح کنزالدقائق لعمر ابن نجیم:

"(و) لم يجز أيضاً بيع (أمة على أن يعتق المشتري أو) على أنه (يدبر أو يكاتب أو يستولد) الأمة، شروع في الفساد الواقع في العقد بسبب الشرط لنهيه صلى الله عليه وسلم عن بيع وشرط، لكن ليس كل شرط يفسد البيع، بل لا بد أن لايقتضيه العقد ولايلائمه ولايتعارف، وكان فيه منفعة لأحد المتعاقدين أوللمعقود عليه وهو من أهل الاستحقاق، ولم يرد الشرع بجوازه، وما يقتضيه كاشتراط تسليم الثمن أو حبس المبيع إلى قبضه، ويلائمه كالبيع بشرط كفيل أو رهن بالثمن معينين؛ فيقال للمشتري: ادفع الرهن أو عجل الثمن ... الخ" (کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:۳، ص:۴۳۴، ط:دار الکتب العلمیة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں