وزیراعظم پاکستان کی موجودہ قرضہ سکیم سے ایک لاکھ لینا چاہ رہا تھا، مگر جب سنا کہ مجھے ایک لاکھ کے بدلے دو سالوں میں ایک لاکھ چھ ہزار روپے جمع کرانے ہوں گے تو میں نے قرض کو سود سمجھتے ہوئے رد کر دیا ہے، آپ سے فتویٰ مطلوب تھا کہ وزیراعظم نے ایک لاکھ بلا سود کہا تھا، مگر ایک لاکھ کے بدلے دو سالوں میں چھ ہزار اضافی لینا کس زمرے میں آتا ہے؟
مذکورہ قرضہ اسکیم شرعًا سودی قرضہ پر مشتمل ہے ، قرض کے عوض مشروط طور پر ایک روپیہ بھی زائد لینا دینا سود میں داخل ہے ، سود خواہ قلیل ہو یا کثیر بہر صورت حرام اور ناجائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 166):
"وفي الأشباه: كل قرض جرّ نفعًا حرام".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200045
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن