بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کے بوجھ کی وجہ سے خودکشی کرنا، قرض کی ادائیگی کے لیے اعمال


سوال

اگر کوئی  شخص قرض کے بوجھ  میں اس قدر پھنس جائے  کہ  کوئی راستہ نہ ہو تو کیا اس صورت میں خودکش کر سکتا  ہے؟

جواب

    خود کشی کرنا کسی حال میں جائز نہیں ہے، اس کے بارے میں احادیث میں بہت سخت وعیدیں آئیں ہیں؛ حدیث مبارکہ میں ہے: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: " جس شخص نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر خود کشی کر لی وہ شخص ہمیشہ دوزخ میں گرایا جائے گا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور کبھی اس سے نہیں نکلے گا ۔ جو شخص زہر پی کر خود کشی کرے گا اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ دوزخ کی آگ میں پیے گا وہ دوزخ میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اس سے کبھی نہیں نکلے گا ۔ اور جس شخص نے لوہے کے (کسی ) ہتھیار (جیسے چھری وغیرہ ) سے اپنے آپ کو مار ڈالا اس کا وہ ہتھیار دوزخ کی آگ میں اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو وہ اپنے پیٹ میں گھونپے گا اور دوزخ میں ہمیشہ رہے گا اس سے کبھی نہیں نکلے گا۔“

حدیث کاحاصل یہ ہے کہ اس دنیا میں جو شخص جس چیز کے ذریعہ خود کشی کرے گا آخرت میں اس کو ہمیشہ کے لیے اسی چیز کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ۔  یہاں " ہمیشہ " سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ خود کشی کو حلال جان کر ارتکاب کریں گے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے ، یا پھر " ہمیشہ ہمیشہ " سے مراد یہ ہے کہ خود کشی کرنے والے مدت دراز تک عذاب میں مبتلا رہیں گے۔

ایک اور حدیث میں ہے: حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :" جس شخص نے گلا گھونٹ کر اپنے آپ کو مار ڈالا وہ دوزخ میں بھی اپنا گلا گھونٹے گا اور جس شخص نے اپنے آپ کو نیزہ مار کر خود کشی کر لی وہ دوزخ میں (بھی ) اپنے آپ کو نیزے مارے گا ۔

ایک اور حدیث میں ہے:حضرت جندب ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک دن فرمایا: " تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں میں سے ایک شخص تھا (جو کسی طرح ) زخمی ہو گیا تھا چناں چہ (جب زخم کی تکلیف شدید ہونے کی وجہ سے ) اس نے صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا تو چھرئی اٹھائی اور اپنے (اس ) ہاتھ کو کاٹ ڈالا (جس میں زخم تھا ) اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ زخم نہ رکا اور وہ مر گیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے اپنی جان کے بارے میں میرے فیصلہ کا انتظار نہیں کیا، (بلکہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالا )؛ لہٰذا میں نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ۔" ( بخاری ومسلم )

لہذا  دنیاوی مصائب سے تنگ آکر اگر خودکشی کرلی تو دنیا کے ساتھ آخرت بھی تباہ وبرباد ہوجائے گی، قرض کی ادائیگی کے لیے ان چند باتوں پر عمل کریں :

(۱) سب سے پہلے گناہ سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآن مجید میں موجود ہے۔ (۲)نمازو روزے کی پابندی کریں۔ (۳) زکاۃ واجب ہے تو وقت پر اداکردیں۔ (۴) سود سے دور رہیں۔ (۵) روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کریں۔ (۶) یہ دعا روزانہ 21 بار پڑھیں :'' اَللّٰهُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنَا بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ''.  (۷) دورد شریف صبح وشام ۲۱-۲۱ مرتبہ پڑھاکریں۔ اور سی طرح  سورۃ الشوریٰ کے دوسرے رُکوع کی آخری آیت: “اَللهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه․․․․ “ (۲۵واں پارہ) آخر تک اسی مرتبہ فجر کے بعد پڑھا کریں، اگر داڑھی منڈاتے یا کتراتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں