اگر کسی شخص کو پیسے کی ضرورت ہے تو وہ کسی شخص کے پاس سے پیسے لیتا ہے اور اس کے بدلے میں پینشن لینے کا حق ان کو دے دیتا ہے تو کیا شرعاً اس کی اجازت ہے؟
پینشن کی رقم حکومت کی جانب سے ملازمت سے سبک دوش ہونے یا ملازم کے انتقال کی صورت میں تبرع اور احسان کے طور پر دی جاتی ہے، نیز فی الوقت یہ رقم کسی شخص کی ملکیت میں موجود نہیں ہوتی جب تک کہ آدمی اس کو وصول نہ کرلے، اور نہ ہی فوری کوئی شخص پینشن کی رقم کسی کے حوالے کرسکتا۔ نیز مستقبل میں پینشن کی رقم کے بہرصورت ملنے اور حتمی مقدار کا تعین کرنابھی ممکن نہیں ہے، اس لیے کسی سے قرض لے کر اس بدلہ میں پینشن کا حق فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔(احسن الفتاویٰ 6/521-آپ کے مسائل اور ان کا حل 7/75)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200354
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن