بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی واپسی پر زائد رقم سروس چارجز کے نام پر لینا


سوال

ایک ادارہ جو کہ بلاسود قرضہ دینے کا دعوے دار ہے، یہ ادارہ مختلف امور کا قرضہ دیتا ہے اور بغیر کسی زیادتی کےقرض قسطوں میں واپس لیتا ہے،  لیکن ابھی انہوں نے مکان کی تعمیر کےلیےقرض دینے کا پراجیکٹ نکالا ہے جس میں پانچ لاکھ تک قرض پانچ سال کے لیے دیں گے،  لیکن ہر ایک لاکھ پر سالانہ 4500 روپے زائد وصول کریں گے،  یعنی پانچ لاکھ پر ایک لاکھ دس ہزار روپے زائد لیں گے ادارہ کے ذمہ دار کا کہنا یہ ہے کہ یہ سود نہیں ہے، بلکہ زائد رقم ہم سروس چارجز کی مد میں وصول کر رہے ہیں۔ ہمارا پورے ملک میں سسٹم ہے عملہ کی تنخواہیں ہیں تو یہ سروس چارجز ہیں۔ پہلے یہ چارجز حکومت یا ادارہ برداشت کرتے تھے، لیکن اب حکومت انکاری ہے اور ادارہ یہ بوجھ نہیں اٹھا سکتا؛ لہذا صارفین سے یہ چارجز  کے ہر ایک لاکھ کے بدلے 4500 روپے زائد وصول کریں گے،  دو لاکھ ہوں گے تو 9ہزار روپے زائد وصول کریں گے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اس ادارے سے اس قسم کا قرض لینا شرعاً  کیسا ہے ؟ اور زائد رقم سروس چارجز کے طور کے ادا کرنا کہیں سود تو نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں قرضہ اس شرط پر دینا کہ واپسی پر ہر لاکھ کے ساتھ  4500  روپے زائد سروس چارچز کے نام پر ادا کرنے ہوں گے،  شرعاً درست نہیں، لہذا مذکورہ ادارے سے قرض لینا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں