بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی واپسی میں ٹال مٹول کیا جارہا ہو تو اس کی زکاۃ کا حکم


سوال

ایک آدمی کاروبار کے لیے دوسرے شخص کو ایک لاکھ روپے دیتا ہے  کہ کاروبار سے آنے والامنافع تقسیم کریں گے، لیکن دوسرا آدمی پیسے لے کر کاروبار بھی نہیں کرتا اور اصل رقم بھی واپس نہیں کررہا، حیلے بہانے سے کام لے رہا ہے تو کیا جس آدمی نے لاکھ روپے دیے ہیں اس پر ان ایک لاکھ کی زکاۃ واجب ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کاروبار کے لیے دیے گئے ایک لاکھ روپے سے مذکورہ شخص کام بھی نہیں کررہا اور واپسی میں بھی ٹال مٹول کررہا ہے  تو اس رقم کی زکاۃ  کی ادائیگی فی الحال لازم نہیں ہے، بلکہ جب یہ رقم وصول ہوجائے تب اس کی ادائیگی لازم ہوگی، اور وصولی کے بعد گزشتہ عرصے کی بھی زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 175):
"وفي مقر به تجب مطلقاً سواء كان ملياً أو معسراً أو مفلساً، كذا في الكافي. وإن كان الدين على مفلس فلسه القاضي فوصل إليه بعد سنين كان عليه زكاة ما مضى في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، كذا في الجامع الصغير لقاضي خان". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں