اخوت فاؤنڈیشن زید کو گھر کی تعمیر کے لیے پانچ لاکھ قرضہ دیتی ہے ،مگر اس کا کہنا ہے کہ تین چیزوں کی رقم مقروض کو ہر ماہ قرضہ کی قسط کے علاوہ ادا کرنی ہوگی:
1۔آپ کے پلاٹ کے پیپر بطور رہن بینک لاکر میں رکھے جائیں گے اس لاکر کا کرایہ۔
2۔ ایک انجنیئر آپ کے پلاٹ کی نگرانی کرے گا کہ آیا پیسے تعمیر پر لگ بھی رہے ہیں، اس کی فیس۔
3۔ پیسوں کی قسط وصول کرنے ایک بندہ آیا کرے گا اس کا خرچہ، ان تین کاموں کے پیسے مقروض نے کل رقم کے علاوہ ہر ماہ ادا کرنے ہیں جو تقریبا 1200 ماہانہ بنتے ہیں ۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس مد میں 1200 قرض کی قسط کے علاوہ دینا جائز ہے یا سود ہے؟
قرضہ کی رقم کے علاوہ مذکورہ تینوں مدات میں مقروض سے رقم کی وصولی ناجائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6 / 487):
"(وأجرة بيت حفظه وحافظه) ومأوى الغنم (على المرتهن)". فقط و اللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144106201177
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن