بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی رقم واپس کتنی کی جائے؟


سوال

ہمارے ایک قریبی دوست جیسے رشتہ دار ہیں، ان کو تقریباً تین لاکھ دو ہزار روپے ادھار دیے تھے ،ان کو پتا تھا کہ یہ  پیسے ان کو جو سونا موجود تھا میرے پاس وہ بیچ کے دیے گئے ہیں، کیوں کہ  انہوں نے اپنا بھی ایک سونے کا سکہ دیا تھا بیچنے کے لیے، اب ادھار کی واپسی کا ٹائم آیا ہے تو وہ تین لاکھ دو ہزار کے بجائے جو موجودہ رقم ہے سونے کے حساب سے وہ دینا چاہ رہے ہیں، تو اس معاملے میں شرعی راہ نمائی درکا ہے کہ ان کا دینا اور میرا زائد پیسے لینا حلال ہوگا؟

جواب

اگر سائل نے قرض میں رقم دی تھی سونا نہیں دیاتھا تو اس کے لیے اتنی رقم لینا ہی جائز ہے جتنی رقم (تین لاکھ دو ہزار روپے) اس نے قرض میں دی تھی، اس سے زائد رقم دینا اور لینا جائز نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 848):

"مطلب الديون تقضى بأمثالها

(قوله: بل وصف للذمة إلخ) ولهذا قيل: إن الديون تقضى بأمثالها على معنى أن المقبوض مضمون على القابض؛ لأن قبضه بنفسه على وجه التملك ولرب الدين على المدين مثله، فالتقى الدينان قصاصًا وتمامه في البحر".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں