ایک صاحب نے کسی کو دولاکھ روپے قرض دیا، عرصہ ہوگیا واپسی کی ہر کوشش ناکام ہوگئی، انہوں نے نیت کرلی کہ وہ رقم واپس آجائے تو صدقہ دے دوں گا، اب وہ رقم تھوڑی تھوڑی مل رہی ہے تو صدقہ دینا ضروری ہے کیا؟ اگر دینا ہے تو یہ صدقہ نافلہ ہوگا یا واجبہ؟
زبان سے تلفظ کیے بغیر صرف دل میں نیت کرنے سے نذر (منت) منعقد نہیں ہوتی، اس لیے مذکورہ شخص پر اس رقم کا صدقہ کرنا لازم نہیں ہوا، لہٰذا مذکورہ شخص کی مرضی ہے کہ اس رقم کو چاہے تو صدقہ کردے اور چاہے تو اپنے استعمال میں لے آئے، صدقہ کرنے کی صورت میں یہ صدقہ نافلہ شمار ہوگا۔اور بہتر یہ ہوگا کہ سہولت سے جتنا ہوسکے کچھ رقم صدقہ کردے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200181
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن