ایسے قرضے جس کا کوئی پتا نہ ہو کہ وہ قرض دار کب ادا کرے گا یعنی سالوں بعد تو اس پر زکاۃ کیسے ادا کرنا ہوگا؟
جورقم قرض کےطورپرکسی کو دی ہوئی ہےاور وہ قرض دار اقرار کرتا ہے کہ میں ادا کروں گا، لیکن ادائیگی کا وقت معلوم نہیں تو اگروہ تنہایادوسرے موجود روپوں یاسونا یا چاندی یا مالِ تجارت کے ساتھ مل کر نصاب کے برابریا اس سے زائدہے توقرض وصول ہونے کےبعد زکاۃ لازم ہوگی، وصول ہونے سے پہلے واجب نہیں ہوگی، تاہم گزشتہ تمام عرصے میں اگر اس قرض کی مالیت کو ملاکر وہ صاحبِ نصاب رہا تو اس رقم پر گزشتہ سالوں کی زکاۃ بھی واجب ہوگی۔
اگرقرض وصول ہونےسے پہلے سال بہ سال اس قرض کی رقم کی زکاۃ ادا کردے تو زکاۃ ادا ہوجائے گی، پھر وصول ہونے کے بعد گزشتہ ادا کردہ زکاۃ دوبارہ دینا لازم نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200730
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن