بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دے کر ہر مہینہ نفع لینا


سوال

کسی نے کسی شخص کو قرض دیاہے اور جس نے قرض لیا  ہے وہ کہہ رہاہے کہ میں ان پیسوں سے تجارت کروں گا اور آپ کو میں ان میں نفع ہو یانہ ہو،  آپ کو اتنی رقم دوں گا مہینے میں، تو کیا ایسا کرنا جائز  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قرض دے کر اس پر اضافی رقم وصول کرنا سود کہلاتا ہے، یعنی   اگر ایک شخص دوسرے شخص کو قرض دے اور قرض لینے والا ہر ماہ قرض دینے والے کو منافع کے عنوان سے ایک متعین رقم ادا کرے تو یہ سود ہے اور ایسا معاملہ کرنا ناجائز ہو گا۔

اس کی درست صورت یہ ہے کہ پیسہ دینے والا بطورِ مضاربت وہ رقم دوسرے شخص کو دے دے، پھر دوسرا شخص اس رقم سے کاروبار کرے اور منافع کو ایک تناسب سے آپس میں تقسیم کیا جائے، مثلاً منافع کا آدھا آدھا حصہ دونوں کا ہو گا یا چالیس اور ساٹھ وغیرہ، منافع کا ایک خاص حصہ (ایک متعین رقم) کسی ایک کے لیے مقرر کر لینا جائز نہیں، اور نقصان کی صورت میں ابتداءً اس نقصان کی تلافی نفع سے کی جائےگی، اگر نقصان نفع سے بھی زیادہ ہو تو پھر نفع کے بعد باقی نقصان کی تلافی سرمائے سے کی جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں