بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دی ہوئی رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

میرے پاس 12000 ریال تھا جن میں سے 8000 ریال لوگوں کو قرضہ دیا  5 مہینہ پہلے،  میرے لیے زکاۃ  کا کیا حکم ہے؟  اور کتنی زکاۃ  دینی ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ جو رقم بطورِ قرض کسی کو دی ہوئی ہو اس پر بھی زکاۃ واجب ہوتی ہے، البتہ اس کی ادائیگی اس وقت واجب ہوتی ہے جب وہ قرض واپس وصول ہو جائے، اگر کئی سالوں بعد وصول ہو تو تمام سالوں کی زکاۃ  نکالنا واجب ہو گا۔

لہذا  آپ کے پاس فی الوقت اگر  4000 ریال ہیں تو ابھی آپ کے ذمہ 4000 ریال  کی زکاۃ  کی ادائیگی  لازم ہے اور جب آپ کا قرضہ وصول ہو جائے اس وقت وصول شدہ رقم کی زکاۃ  کی ادائیگی واجب ہوگی۔ اگر آپ ابھی بسہولت قرض دی ہوئی رقم کی زکاۃ ادا کرسکتے ہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں