بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دی ہوئی رقم پر زکاۃ


سوال

لڑکی نے اپنے مہر کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے باپ کو بطور قرضہ دیے تھے۔چھ سال گزر گئے اب تک باپ نے مہر کے روپے نہیں دیے اور دینے کی قدرت بھی نہیں۔ اور لڑکی کے پاس تین تولے سونے کے زیورات بھی ہیں۔میں جاننا چاہتا ہوں کہ صورتِ مسئلہ میں اس دین(قرض) اور زیورات پر زکاۃ آئے گی؟اور گزشتہ سالوں کی بھی زکاۃ دینی پڑےگی ؟ اور یہ زکاۃ باپ ادا کرے یا لڑکی ؟ کیا اس میں کوئی صورت ہے جو اختیار کر نے سے زکاۃ نہ آئے؟

جواب

جو رقم کسی کو قرض کے طور پر دی گئی ہو اگر وہ رقم تنہا یا دوسرے روپے یا سوناچاندی وغیرہ کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو قرض دینے والے پر ہی اس کی زکاۃ واجب ہوتی ہے۔

مذکورہ صورت میں عورت نے  اپنے والد کو بطور قرض جو رقم دی ہے اس کی اور تین تولہ سونے کی زکاۃ  عورت پر لازم ہے،لہذا عورت اگر ہر سال مذکورہ رقم کی بھی زکاۃ ادا کرتی رہے تو قرض  وصول ہونے کے بعد دوبارہ زکاۃ لازم نہ ہوگی۔اور اگر فی الوقت عورت اس قرض کی رقم کی زکاۃ ادا نہیں کرتی توبھی تین تولہ سونے کی زکاۃ لازم ہے ،سونے کی زکاۃ ادا کرتی رہے اور جب وہ قرض کی رقم وصول ہوجائے تو اس کی زکاۃ ادا کرنالازم ہوگا،اور گزشتہ جتنے سالوں کی زکاۃ نہیں دی ان کا بھی حساب کرکے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ اداکی جائے گی۔

واضح رہے کہ زکاۃ سے بچنے کے لیے حیلہ اختیار کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے، اس لیے صرف زکاۃ ساقط کرنے کی نیت سے کوئی حیلہ اختیار کرنے سے اجتناب کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں