بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض خواہ نہیں ملے تو کیا کرے؟


سوال

1 :  میں  سویڈن  میں مقیم ہوں،  کچھ  سالوں  پہلے  ایک  انڈین ہندو شخص نے میرے پاس کام کیا تو  میں اسے  پیسے  ادا نہیں کر سکا تو  کچھ  سالوں بعد  میں نے خود  اس  ہندو  شخص سے انڈیا رابطہ کیا اور کہا کہ میں آپ کے پیسے ادا کر دوں گا، لیکن پھر اس کے بعد اس سے رابطہ نہیں ہوسکا، میں بہت پریشان ہوں، اس ہندو شخص کا مقروض ہوں اور اس کا قرض اتارنا چاہتا ہوں،  لیکن وہ ہندو شخص مجھے نہیں مل رہا ہے، براہِ مہربانی مجھے بتائیں کہ میں یہ قرض کس طرح اتاروں؟

2 :  اگر کسی مسلمان یا ہندو غیر مسلم شخص کا مجھ  پر قرض ہے اور وہ مسلمان اور ہندو غیر مسلم افراد جنہوں نے مجھے کوئی قرض دیا تھا، ان لوگوں میں سے اگر کوئی بھی مسلمان یا ہندو غیر مسلم شخص اپنی طبعی قدرتی موت مر جاتا ہے تو کیا بروز قیامت مجھے اس کے قرض کے ساتھ ساتھ اس شخص کی موت کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جا ئے گا؟

جواب

1 :  صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو قرض خواہ کے ملنے کی امید بالکل نہ رہے تو بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحقِ زکات  کو وہ رقم صدقہ کردی جائے۔ تاہم اگر قرض خواہ آجائے یا اس کے ورثہ کا پتا معلوم ہوجائے تو ان سے حق معاف کرالیا جائے، بصورتِ  دیگر  انہیں قرض کے مطالبے کا حق ہوگا۔ 

2 : اگر آپ نے قرض خواہ کو قرض ادا نہیں کیا اور اس کا انتقال ہوگیا تو اس کے ورثاء کو تلاش کرکے انہیں وہ رقم ادا کردینے سے آپ بری الذمہ ہوجائیں گے، اگر ورثاء بھی  نہ ملے تو اس رقم کا حکم یہ ہے کہ ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحقِ زکات شخص کو دے دیں، اس سے آپ غیر مسلم کے حق سے بری الذمہ ہوجائیں گے، اور مسلمان کے حق سے بری الذمہ ہونے کے ساتھ اس صدقے کا ثواب ان شاء اللہ اس مسلمان کو مل جائے گا، اگر آپ نے وہ رقم بغیر ثواب کی نیت کے مستحقِ زکات  کو بھی نہیں دی، تو اس رقم کے متعلق قیامت کے دن حساب ہوگا۔ تاہم قرض خواہ کی طبعی و  قدرتی موت کے آپ  ذمہ دار نہیں ہیں۔

صحيح البخاري (3 / 94):

"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «مطل الغني ظلم، ومن أتبع على ملي فليتبع»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں