بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے گوشت کی وجہ سے ہاتھوں کا دھونا


سوال

میں نے فیس بک پر قربانی کے دنوں میں قربانی کے گوشت کے متعلق ایک حدیث پڑھی تھی، جس کے بعد میں قربانی کے گوشت اور اس کے علاوہ گوشت پکا ہو یا کچا، کے بارے کچھ وہم کا شکار ہوں ۔ حدیث یہ تھی کہ " کہ تم جب قربانی کا گوشت کاٹو تو اچھی طرح اپنے ہاتھوں وغیرہ کو دھویا کرو؛  تاکہ رات کو کوئی زہریلی شے تمہیں نقصان نہ پہنچائے"۔  برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں!

جواب

یہ حدیث قربانی کے گوشت کے بارے میں نہیں ہے، نیز صرف گوشت کاٹنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ مطلق کھانے کے بارے میں ہے کہ جو شخص اس حال میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکناہٹ لگی ہو اور اسے کوئی نقصان پہنچ جائے تو صرف اپنے آپ ہی کو ملامت کرے ، حدیث مختلف کتابوں میں موجود ہے ، یہاں ایک حوالہ درج کیا جاتا ہے، امام بیہقی فرماتے ہیں:

"من نام وفي يده غمر ولم يغسله فأصابه شيء فلايلومنّ إلا نفسه". (السنن الکبر ی للبیهقي، باب غسل الید قبل الطعام وبعده:  ۷/۲۷۶)

اس روایت میں "غمر " کا لفظ ہے ، جس کا معنی گوشت وغیرہ کی چکناہٹ اور اس کی بو ہے، لہذا اس کو صرف قربانی کے ساتھ خاص نہیں کیا جاسکتا ہے ، مطلق کھانے کے ساتھ اس کا تعلق ہے، اسی لیے امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس پر عنوان بھی رکھا ہے "کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں  ہاتھ دھونے کا بیان "، یہ نہیں کہا کہ گوشت کھانے سے پہلے اور اس کے بعد میں، اگر یہ حدیث گوشت کے کھانے کے بارے میں شک کا ذریعہ ہوگا تو پھر تمام کھانوں کے بارے میں ہونا چاہیے، نہ صرف قربانی کے گوشت کے بارے میں، اور ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ اس سے گوشت کےبارے میں شک پیدا ہو ، درحقیقت اس حدیث میں صفائی ستھرائی کی ترغیب ہے اور از راہِ شفقت و رحمت مسلمانوں کو  نقصان سے بچانا ہے، یعنی خاص طور پر کھانا کھانے کے فوراً بعد سونے کی صورت میں ہوسکتاہے کہ کسی کے ہاتھ پر چکناہٹ وغیرہ باقی رہ جائے اور پھر کوئی موذی جانور یا حشرات الارض میں سے کوئی کاٹ لے تو اسے نقصان ہوسکتاہے، اس پر تنبیہ ہے کہ اگر کسی کے ساتھ ایسا ہو تو وہ خود ہی ذمہ دار ہوگا، کیوں کہ کوتاہی اسی کی طرف سے پائی گئی ہے، لہٰذا ہر وقت کھانا کھانے کے بعد  ہاتھ  منہ  کو صاف کرنا چاہیے، اور اگر صاف نہ کرسکے تو خصوصاً سونے سے پہلے اسے ضرور دھو لے تاکہ نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں