بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کے دانت گرجائیں تو اس کا حکم، عیب دار جانور کو فروخت کرکے دوسرا جانور لینا


سوال

قربانی کا جانور جو گھر میں جوان ہوا، اور دو  دانت  کا ہو گیا، اس کے ساتھ کچھ  مسئلہ ہوگیا اور اچانک اس کے ایک طرف سے  سارے دانت ٹوٹ گے۔

سوال یہ ہے کہ: 1:کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

 2:کیا اس کو فروخت کر کے اس کی رقم سے قربانی کے لیے دوسرا جانور لیا جا سکتا ہے؟

3:اگر دوسرا لیا جا سکتا ہے،اور ہم اس کی قیمت میں اگر ایک سے زیادہ جانور لے لیں تو درست ہے؟

جواب

1۔۔ اگر مذکورہ جانور جس کے ایک طرف سے دانت گرگئے ہیں، چارہ اور گھاس وغیرہ کھا سکتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے، اور اگر گھاس اور چارہ نہیں کھاسکتا توا س کی قربانی جائز نہیں ہے۔

2۔۔ قربانی کی نیت سے جانور خریدنے والا اگر غریب ہے یعنی اس پر قربانی واجب نہیں ہے تو وہ اسی جانور کی قربانی کردے،  اس لیے کہ اس کے حق میں یہ جانور متعین ہوگیا ہے، اور اگر وہ مال دار ہے یعنی اس پر قربانی واجب ہے تو اس  کے لیے  دوسرا جانور  خرید کر قربانی کرنا ضروری ہے، اور وہ اس عیب دار جانور کو  فروخت کرسکتا ہے، فروخت کرنے کی صورت میں اس کے متبادل دوسرا جانور کم از کم اتنی قیمت کا ہونا چاہیے، اگر اس سے کم قیمت کا جانور خریدا تو جتنی رقم کا فرق ہو اسے صدقہ کرنا ہوگا۔

3۔۔ لے سکتے ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

'' وأما الهتماء وهي التي لا أسنان لها فإن كانت ترعى وتعتلف جازت وإلا فلا، وذكر في المنتقى عن أبي حنيفة - رحمه الله - أنه إن كان لا يمنعها عن الاعتلاف تجزيه وإن كان يمنعها عن الاعتلاف إلا أن يصب في جوفها صبا لم تجزه''۔(5/ 75، کتاب التضحیة، ط: سعید)

"فتاوی شامی" میں ہے:

'' (ولو) (اشتراها سليمةً ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنياً، وإن) كان (فقيراً أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبةً وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني''۔ (6/ 325، کتاب الأضحیة، ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں