بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی و نمازِ عید سے متعلق متفرق سوالات


سوال

1-  قربانی کس عمر کے افراد پر واجب  ہے؟ کیا بچوں کے نام پر قربانی جائز ہے؟

2-  کیا جس شخص کے نام پرقربانی کی جائے اس سے اجازت لینا لازم ہے؟

3-  کیا قربانی صرف زندہ افراد کے نام پر ہوتی ہے  یا اپنے مرے ہوئے  افراد کے نام سے بھی ہوسکتی ہے؟

4-  میں دبئی میں رہتا ہوں اگر میں عید کی نماز دبئی میں پڑھ لوں اور پاکستان کی عید نماز سے پہلے پاکستان آنے کے بعد بھی پڑھ سکتا ہوں؟

جواب

1۔  قربانی واجب ہونے کی دیگر شرائط میں سے ایک شرط بالغ ہونا ہے، پس اگر کوئی بچہ مال دار ہو تو اس صورت میں بھی اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے والد پر اپنے نابالغ بچہ کی طرف سے قربانی کرنا لازم ہوگا۔ البتہ اگر کوئی والد اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے برضا و رغبت  قربانی کرنا چاہے تو نفلی طور پر کرسکتا ہے۔

2۔ اگر کوئی شخص کسی اور کی جانب سے قربانی کرنا چاہتا ہو تو اس سے اجازت لینا یا کم از کم اسے آگاہ کرنا ضروری ہے، بصورتِ  دیگر اس کی طرف سے قربانی ادا نہ ہوگی، یعنی یہ نفلی قربانی ہوجائے گی، اور قربانی کرنے والے کی نیت اس شخص کو ثواب پہنچانا بھی ہے تو اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ اس کا ثواب بھی اس کو پہنچ جائے گا۔

3۔ مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لیے ان کی طرف سے بھی قربانی کی جا سکتی ہے، جیساکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرماجانے کے بعد بھی ان کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے۔

4۔ عید کی نماز دبئی میں ادا کرنے کی صورت میں عید کی نماز سے قبل پاکستان پہنچنے کی صورت میں آپ پر دوبارہ عید کی نماز ادا کرنا واجب نہیں، تاہم اگر آپ پاکستان میں بھی عید کی نماز میں شریک جائیں تو اس کی ممانعت نہیں۔  جیساکہ فتاوی سراجیہ میں ہے:

"إذا صلی العيد في بلدة، ثم انتهي من الغد إلی قوم يصلون العيد بلدة أخري، فصلی معهم لم يكره". ( كتاب الصلاة، باب العيدين، فصل، ص: ١٨، سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں