قربانی سے چار دن قبل جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ واجب قربانی کے درست ہونے کے لیے قربانی کے جانور کا ایسے عیوب سے پاک ہونا ضروری ہے جو شریعت کی نگاہ میں عیب سمجھے گئے ہیں۔ لہٰذا اگر قربانی کے وقت سے پہلے کسی جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے اور جانور چلتے وقت وہ ٹانگ زمین پر بالکل نہ رکھے، بلکہ تین ٹانگوں کے سہارے چلے اور ٹوٹی ہوئی ٹانگ زمین سے اٹھا کر چلے تو یہ قربانی میں بڑا اور واضح عیب ہے، اس کی موجودگی میں قربانی درست نہیں ہوگی۔
اگر عید الاضحی تک اس قدر صحت یابی کی امید ہوکہ وہ اس کے سہارے چل سکے تو اس جانور کی قربانی کی اجازت ہوگی۔ لیکن اگر عیدالاضحی تک بھی وہ جانور ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے سہارے نہ چل سکے تو قربانی واجب ہونے کی صورت میں اس کے متبادل دوسرا صحیح جانور لینا ضروری ہوگا۔ اور اگر قربانی نفلی ہو یا غریب آدمی قربانی کا جانور لایا ہو تو مذکورہ جانور ہی قربان کیا جاسکتا ہے۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 647)
''(ولو اشتراها سليمةً ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر، (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنياً، وإن) كان (فقيراً أجزأه ذلك)، وكذا لو كانت معيبةً وقت الشراء ؛ لعدم وجوبها عليه، بخلاف الغني''۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201937
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن