بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنی کلمات چیزوں پر لکھنا


سوال

میری کاسمیٹکس کی دوکان ہے اور میرے پاس تین چار برانڈ ہیں، جو ’’ہدی‘‘،  ’’نساء‘‘،  ’’نور‘‘ کے نام سے ہیں۔ جب میں ان نام کے خالی بکس پھینکتا ہوں تو ایک صاحب مجھ سے ناراض ہوتے ہیں کہ ان نام کے خالی بکس نہ پھینکا کرو؛ کیوں کہ یہ قرآنِ مجید میں ہیں اور ان کو فروخت بھی نہ کیا کرو ؛ کیوں کہ یہ گناہ ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ میں ان نام کی پروڈکٹس فروخت کر سکتا ہوں؟ اور ان کے خالی بکس پھینک سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ’’نور‘‘، ’’ہدی‘‘ اور ’’نساء‘‘ یہ تینوں الفاظ قرآنِ مجید میں استعمال کیے گئے ہیں، نیز ’’نور‘‘ اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے، ان اسماء و کلمات کا احترام ضروری ہے، اور ایسی چیزوں پر ان اسماء کا لکھنا درست نہیں جس  میں توہین کا اندیشہ ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں ’’نور‘‘، ’’ہدی‘‘ یا ’’نساء‘‘ لکھے ہوئے خالی ڈبے پھینکنا درست نہیں؛ کیوں کہ ان کلمات کے حروف کی بھی حرمت ہے۔

رہی بات ان برانڈز  کی پروڈکٹس فروخت کرنے کی تو یہ جائز ہے، البتہ آپ خالی ڈبے اس طرح  پھنکنے سے اجتناب کریں کہ وہ لوگوں کے پیروں میں آئیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوي قاضيخان‘‘. ( الباب الخامس في آداب المسجد... و ما كتب فيه شيئ من القرآن... أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’إذا كتب اسمَ ’’فرعون‘‘ أو كتب ’’أبو جهل‘‘ على غرض، يكره أن يرموه إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمةً، كذا في السراجية‘‘. (٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں