بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنی آیات کو جیب میں رکھنا


سوال

قرآنی  آیات  کو  جیب  میں  رکھنے  کے  بارے  میں  کیا حکم  ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ قرآنی آیات کو جیب میں رکھنا جائز ہے، لیکن ہر وقت جیب میں رکھنا مناسب نہیں کہ کبھی ناپاک جگہ بھی جاناہوتا ہے اور کبھی بے وضو بھی ہاتھ لگ جاتا ہے، لہٰذا قضائے حاجت کے وقت اسے ساتھ نہیں لے جانا چاہیے اور اسی طرح بلا وضو  ہاتھ لگانے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

قرآنِ مجید میں ہے:

{لايمسه إلا المطهرون} [الواقعه: 79]

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا كان في جيبه دراهم مكتوب فيها اسم الله تعالى، أو شيء من القرآن فأدخلها مع نفسه المخرج يكره".  (كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن: 5/323، ط: ماجدية)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’ قرآن شریف جیب میں رکھنا

سوال: میرے پاس قرآن شریف پاکٹ سائز ہے اور وہ ہر وقت میری جیب میں ہی رہتا ہے،  کیا میں اس کو پاخانہ میں بھی ساتھ رکھ سکتا ہوں یا نہیں؟  اور ظاہر ہے کہ میں ہر وقت باوضو تو ہوتا نہیں، تو اندیشہ ہے کہ میرا ہاتھ میری جیب میں پڑتا ہو تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟  مہربانی کرکے کوئی ایسی صورت بتائیں کہ میں قرآنِ شریف کو ہر وقت ساتھ رکھا کروں اور تلاوت کیا کروں؟

الجواب حامداً ومصلیا

یہ طریقہ مناسب نہیں کہ قرآنِ  کریم ہر وقت جیب میں رکھا رہے،  کبھی نا کبھی ناپاک جگہ بھی جانا ہوتا ہے۔ کبھی بے وضو بھی ہاتھ لگ جاتا ہے۔ فقط واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

حررہ العبد محمود غفر لہ دارالعلوم دیوبند‘‘.  (آدابِ قرآن شریف: 14 / 262، ط: دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں