مولانا اشرف علی تھانویؒ کی کتاب بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ جس کاغذ پر کوئی قرآنی آیت لکھی ہو تو بے وضو اور جنابت کی حالت میں اس آیت کو ہاتھ نہیں لگا سکتے۔اور اس کاغذ کو ہاتھ لگا سکتے ہیں یا نہیں اس میں اختلاف ہے۔آپ مجھے بتایئے کہ کیا بے وضو اور جنابت کی حالت میں اس کاغذ کو ہاتھ لگا سکتے ہیں جس کتاب میں کوئی قرآنی آیت لکھی ہو اس کو بے وضو اور جنابت کی حالت میں ہاتھ لگا سکتے ہیں یا نہیں؟
کسی مضمون یاکتاب میں قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں توجہاں آیت قرآنی لکھی ہو صرف اس جگہ ہاتھ لگاناممنوع ہے۔کتاب کے بقیہ حصے کوہاتھ لگاناجائزہے۔البتہ اگرچھوٹی سے چھوٹی آیت یعنی چھ حروف سے بھی کم ہوتوایک قول کے مطابق اس پرہاتھ لگانے کی گنجائش ہے۔حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی مذکورہ عبارت کاحاصل بھی یہی ہے کہ آیت کوبے وضواورناپاکی کی حالت میں ہاتھ نہ لگایاجائے۔البتہ بقیہ کاغذ کو ہاتھ لگاسکتے ہیں۔
فتوی نمبر : 143702200012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن