بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن یاد رکھنے کے لیے سال بھر نفل کی جماعت میں قرآن سنانا


سوال

میں چاہتاہوں کہ سال بھر اپنے بیٹوں سے قران سننے کی کوئی  ترتیب بنالوں۔ لیکن جو آسان ترتیب اور قابلِ عمل میرے ذہن میں  آئی  ہے وہ یہ ہے :

اگر وہ چاررکعت نفل نماز گھر میں عشاء کے بعد جہراً   فی رکعت پاؤ پاؤ سنایا کریں، اور ہم یہ چاررکعت باجماعت اداکرلیا کریں توآیا یہ طریقہ درست ہوگا؟ شرعاً   کوئی ممانعت تو نہیں ہوگی؟

جواب

نفل کی جماعت کرنا جب کہ ایک امام اور چار مقتدی ہوں تو  بالاتفاق مکروہ ہے، اور تین مقتدی ہوں تو کراہت میں اختلاف ہے، البتہ اگر ایک امام اور دو مقتدی ہوں تو بالاتفاق جائز ہے،  لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کا ایک بیٹا امام بن کر نفل میں قرآن سنائے اور دوسرا بیٹا اور آپ اس کی اقتدا میں اس کا قرآن سنیں، باہر سے باقاعدہ کسی کو نفل کی جماعت میں شرکت کے لیے نہ بلایا جائے، تو اس طریقہ سے قرآن پختہ رکھنے کے لیے نفل کی جماعت کراکر اس میں قرآن سنانے کی گنجائش ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 48)

"(ولا يصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي، بأن يقتدي أربعة بواحد، كما في الدرر. ولا خلاف في صحة الاقتداء؛ إذ لا مانع. نهر.

 (قوله: على سبيل التداعي) هو أن يدعو بعضهم بعضاً، كما في المغرب. وفسره الواني بالكثرة، وهو لازم معناه.

(قوله: أربعة بواحد) أما اقتداء واحد بواحد أو اثنين بواحد فلا يكره، وثلاثة بواحد فيه خلاف، بحر عن الكافي. وهل يحصل بهذا الاقتداء فضيلة الجماعة؟ ظاهر ما قدمناه من أن الجماعة في التطوع ليست بسنة يفيد عدمه، تأمل. بقي لو اقتدى به واحد أو اثنان ثم جاءت جماعة اقتدوا به. قال الرحمتي: ينبغي أن تكون الكراهة على المتأخرين. اهـ. قلت: وهذا كله لو كان الكل متنفلين، أما لو اقتدى متنفلون بمفترض فلا كراهة، كما نذكره في الباب الآتي".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں