بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کی قسم


سوال

 قرآنِ مجید پر قسم اٹھانے کا کفارہ کیا ہوگا؟ اور کیا  قرآنِ مجید پے قسم اٹھانا جائز ہے؟

جواب

قرآن  کی قسم کھانے سے منع کیاگیاہے، لیکن  اگر کسی نے (قسم کے الفاظ کہتے ہوئے) قرآنِ  پاک کی قسم  کھالی تو منعقد ہوجاتی ہے، اگر کسی جائز یا بہتر کام کی قسم کھائی ہے تو اسے پورا کرنا چاہیے، البتہ اگر قسم ٹوٹ جائے یا نامناسب کام پر قسم کھائی تھی اور اسے توڑدیا تو اس کے توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے, چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا  دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔

اگر خدانخواستہ قرآنِ مجید پر اٹھائی گئی قسم خلافِ حقیقت (جھوٹ پر) تھی، تو صدقِ دل سے توبہ و استغفار ضروری ہوگا، جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جب قرآنِ مجید اٹھانے کے ساتھ قسم کے الفاظ بھی کہے ہوں اور اگر قرآنِ پاک پر صرف ہاتھ رکھا ہو یا صرف ہاتھ میں قرآن پاک اٹھایا ہو تو ایسی صورت میں بغیر الفاظِ قسم کے قسم منعقد  نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201997

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں