بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کی طرف پشت کرنا


سوال

اگر کوئی قرآنِ پاک پڑھ رہا ہو تو دوسرے کسی شخص کا اس کی طرف پیٹھ کرنا کیسا ہے؟کیا حکم ہے اور کس کس جہت سے پیٹھ متحقق ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن مجید کا احترام واجب ہے  اور اس کی بے احترامی گناہ ہے،احترام اور بے احترامی کا تعلق دو باتوں سے ہے،دل کی نیت و ارادہ سے اور عرف و رواج سے، لہذا جس کام کو عرف و رواج میں بے احترامی سمجھا جاتا ہو اس سے احتراز کرناچاہیے، اور جس کام کو بے احترامی نہیں سمجھا جاتا اس کا کرنا جائز ہے،نیز یہ ایک حقیقت ہے کہ مشرقی علاقوں میں کسی چیز کو پشت کے پیچھے رکھنا یا اس کی طرف پشت کرنا بے احترامی اور بے ادبی تصور کیا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں قرآن مجید کی طرف پشت کرنا بے ادبی و بے احترامی ہے، اس لیے  قصداً قرآن مجید کی طرف پشت کرکے بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

اگر پشت کے پیچھے اس کی سیدھ میں قریب میں  قرآن مجید ہو تو اسے عرف میں پشت کرنا شمار کیاجاتا ہے۔

ضرورت کے مواقع پر یا غیر ارادی طورپر اگر ایسی نوبت آجائے اور دل میں بے احترامی کا تصوربھی نہ ہو تو یہ بے احترامی میں داخل نہیں ہوگا، مثلاً: مسجد کی صفیں نمازیوں سے پر ہوں اور کوئی نمازی قرآن پاک ہاتھ میں لیے تلاوت کررہاہو تو اگلی صف میں بیٹھے شخص  (جس کے وہم وگمان میں بھی بے ادبی نہ ہو ) کوبے احترامی کا مرتکب نہیں کہا جائے گا۔ البتہ ایسے مواقع پر قرآن مجید ہاتھ میں لے کر تلاوت کرنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ ذرا دائیں بائیں ہوکر قرآن مجید ہاتھ میں تھامے، تاکہ اگلے شخص کی پیٹھ کی سیدھ میں نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں