قرآن کی بار بار جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ کیا ہے؟
قرآنِ کریم کی قسم کھانے سے ویسے بھی منع کیاگیاہے، پھر جھوٹی قسم کھانا یہ نہایت سخت گناہ ہے، اس پر صدقِ دل سے توبہ استغفار کرنا لازم ہے اور آئندہ اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، سابقہ واقعات پر جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ نہیں ہے، سچے دل سے توبہ کرنا ضروری ہے۔
باقی اگر مستقبل میں کسی کام کے کرنے یا رکنے کی قسم کھائی تھی اور پھر اس کے خلاف کیا تو توبہ کے ساتھ ساتھ اس کے توڑنے کا کفارہ دینا بھی ضروری ہوگا ، قسم کے توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے, چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقۂ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200699
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن