بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ مجید کی بار بار جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ


سوال

قرآن کی بار بار جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ کیا ہے؟

جواب

قرآنِ کریم  کی قسم کھانے سے ویسے بھی  منع کیاگیاہے، پھر جھوٹی قسم کھانا یہ نہایت سخت گناہ ہے، اس پر صدقِ دل سے توبہ استغفار کرنا لازم ہے اور آئندہ اس سے  اجتناب کرنا ضروری ہے، سابقہ واقعات پر جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ نہیں ہے، سچے دل سے توبہ کرنا ضروری ہے۔

باقی اگر مستقبل میں کسی کام کے کرنے یا رکنے کی قسم کھائی تھی اور پھر اس کے خلاف کیا تو  توبہ کے ساتھ ساتھ اس کے توڑنے کا کفارہ دینا  بھی ضروری ہوگا ، قسم  کے توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے, چاہے تو  ہر مسکین کو ایک صدقۂ  فطر  کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا  دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں