بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ کریم کے بوسیدہ اوراق کے بارے میں حکم


سوال

قرآنِ کریم کے بوسیدہ اوراق کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان کو پانی کے سپرد کرنا بہتر ہے یا کہ انہیں زمین میں دبانا درست ہے  یا کوئی اور طریقہ کار؟

جواب

قرآنِ کریم اور دیگر مقدس اوراق کے متعلق بہترصورت اوراحتیاط کاتقاضا یہ ہے کہ انہیں کسی کپڑے میں لپیٹ کرمحفوظ مقام پر دفن کردیاجائے، اگر دفنانامشکل ہو تو غیرآباد کنویں یا سمندر میں ڈال دیا جائے، اور بصورتِ مجبوری انہیں پانی میں گھول کر کسی ایسی پاک جگہ پرڈال دیں جہاں لوگوں کا گزرنہ ہوتاہو یعنی پاؤں پڑنے کااندیشہ نہ ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الكتب التي لاينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته و رسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء.

(قوله: الكتب إلخ ) هذه المسائل من هنا إلى النظم كلها مأخوذة من المجتبى كما يأتي العزو إليه (قوله: كما في الأنبياء) كذا في غالب النسخ، وفي بعضها: كما في الأشباه، لكن عبارة المجتبى: والدفن أحسن كما في الأنبياء والأولياء إذا ماتوا، وكذا جميع الكتب إذا بليت وخرجت عن الانتفاع بها اهـ .

يعني أن الدفن ليس فيه إخلال بالتعظيم؛ لأن أفضل الناس يدفنون.

وفي الذخيرة: المصحف إذا صار خلقًا وتعذر القراءة منه لايحرق بالنار، إليه أشار محمد وبه نأخذ، ولايكره دفنه، وينبغي أن يلف بخرقة طاهرة، ويلحد له؛ لأنه لو شقّ و دفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف وإن شاء غسله بالماء أو وضعه في موضع طاهر لاتصل إليه يد محدث ولا غبار، ولا قذر تعظيمًا لكلام الله عز وجل ا هـ .(6/423،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں