قرآنِ مجید میں سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 89 میں دعا ہے حضرت زکریا علیہ السلام کی : {رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ} اس آیت کے ترجمہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ مجھے تنہا نہ چھوڑیں اور بےشک آپ ہی بہترین وارث ہیں۔ اس آیت کو اولاد کے حصول کے لیے بطورِ وظیفہ پڑھا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ اس آیت کو اس کے ترجمے کے مطابق کسی اور پریشانی میں بھی پڑھا جاسکتا ہے؟ مثال کے طور پر بیٹی کو محروم کردینے پر وہ اللہ سے یہ دعا کر سکتی ہے{رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ} ؟
قرآنِ کریم کی آیت{رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ} کو ترجمہ (اے اللہ! مجھے تنہا نہ چھوڑ اور آپ بہترین وارث ہیں) کی مناسبت سے حصولِ اولاد کے علاوہ اپنی کسی بھی جائز حاجت کے پورا کروانے کے لیے یا کسی بھی پریشانی میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200617
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن