بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم کی آیت ’’ رب لا تذرنی فردا وانت خیرالوارثین ‘‘ کو ترجمہ کی مناسبت سے حصولِ اولاد کے علاوہ کسی دوسری پریشانی میں پڑھنے کا حکم


سوال

قرآنِ مجید میں سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 89 میں دعا ہے حضرت زکریا علیہ السلام کی : {رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ} اس آیت کے ترجمہ کا مفہوم یہ ہے کہ  اللہ مجھے تنہا نہ چھوڑیں اور بےشک آپ ہی بہترین وارث ہیں۔  اس آیت کو اولاد کے حصول کے لیے بطورِ وظیفہ پڑھا جاتا ہے،  سوال یہ ہے کہ اس آیت کو اس کے ترجمے کے مطابق کسی اور پریشانی میں بھی پڑھا جاسکتا ہے؟ مثال کے طور پر بیٹی کو محروم کردینے پر وہ اللہ  سے یہ دعا کر سکتی ہے{رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ} ؟

جواب

قرآنِ  کریم کی آیت{رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ}  کو ترجمہ  (اے اللہ! مجھے تنہا نہ چھوڑ اور آپ بہترین وارث ہیں) کی مناسبت سے حصولِ اولاد کے علاوہ اپنی کسی بھی جائز حاجت کے پورا کروانے کے لیے یا کسی بھی پریشانی میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں