بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم کا ترجمہ وتفسیر کا مطالعہ


سوال

میرے ایک دوست کہتے ہیں کہ قرآن مجید از خؤد نہیں پڑھنا چاہیے، چاہے وہ اردو زبان ہی میں کیوں نہ ہو، اس لیے کہ معانی سمجھنے میں غلطی کا احتمال ہے۔ اس پر وہ مولانا اشرف علی تھانوی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ پڑھا جائے تو کسی عالم کی زیر نگرانی پڑھا جائے اب سوال یہ ہے کہ کیا قرآن مجید صرف عربی میں پڑھا جائے؟

جواب

دنیا کا کوئی علم و فن ہو، کسی نا کسی استاذ کی زیر نگرانی پڑھنا ہی ایک معقول رویہ ہے۔ قرآن کریم کے مطالب کے سمجھنے میں بھی یہی عام قاعدہ لاگو ہوتا ہے کہ وہ کسی ماہر فن کی نگرانی میں پڑھا جائے۔ اگر سائل قرآن کریم کا ترجمہ وتفسیر پڑھنے کا خواہاں ہو، تو کوئی شک نہیں کہ یہ ایک قابل تعریف خواہش ہے،  بہتر یہ ہوگا کہ سائل یا تو مفتی محمد تقی عثمانی کا اردو  یا انگریزی ترجمہ قرآن، یا مفتی محمد شفیع کی تفسیر معارف القرآن کا کسی ماہر فن عالم کی زیر نگرانی مطالعہ کرے۔


فتوی نمبر : 143610200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں