بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم میں پنج وقتہ نماز کا ذکر اور ثبوت


سوال

 میرے ایک کولیگ جو اسماعیلی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ایک روز دوران گفتگو نماز کا ذکر چھیڑ بیٹھے اور انہوں نے اپنی طرف سے انکشاف کیا کہ کہ قرآن کی سووۃ ہود کی آیت 114 میں تین وقت کی نماز کا حکم ہے  جب کہ قرآن میں کہیں بھی 5 وقت کی نماز کا حکم مذکور نہیں، آپ سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے شافی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

ان صاحب کے  کیے  گئے انکشاف  میں غلطی یہ ہے کہ  انہوں نے  صرف قرآن کریم اوراس کی بھی ایک آیت کو دین کا ماخذ قرار دے کر نماز کے اوقات اور اس کی تعداد کو قرآن سے متعین کرنے کی کوشش کی ہے، جب کہ  دین کا ماخذ کل چار ہیں:  قرآن ،سنت، اجماع اور قیاس ۔  قرآن کریم میں نمازپڑھنے کا حکم ضرور ہے،اور اوقات نماز کا ذکر بھی مختلف مواقع پر قرآن کریم میں مختلف انداز سے کیا گیا ہے، جیسے کہ: فجر، مغرب اور عشاء کی نماز کا حکم  سورۃ ہود آیت  ۱۱۴ میں:

"اور آپ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کیجیے۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔

نماز فجر اور عشاء‌کی تعلیم و حکم سورۃ النور  آیت ۵۸ میں: اے ایمان والو! چاہیے  کہ تمہارے زیردست (غلام اور باندیاں) اور تمہارے ہی وہ بچے جو (ابھی) جوان نہیں ہوئے (تمہارے پاس آنے کے لیے) تین مواقع پر تم سے اجازت لیا کریں: (ایک) نمازِ فجر سے پہلے اور (دوسرے) دوپہر کے وقت جب تم (آرام کے لیے) کپڑے اتارتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (جب تم خواب گاہوں میں چلے جاتے ہو)، (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں، ان (اوقات) کے علاوہ نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، (کیوں کہ بقیہ اوقات میں وہ) تمہارے ہاں کثرت کے ساتھ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں، اسی طرح اللہ تمہارے لیے  آیتیں واضح فرماتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا حکمت والا ہے۔"

پانچوں نمازوں کی تعلیم اور حکم سورۃ الاسراء آیت ۷۸ میں: " آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی) نماز قائم فرمایا کریں اور نمازِ فجر کا قرآن پڑھنا بھی (لازم کر لیں)، بیشک نمازِ فجر کے قرآن میں (فرشتوں کی) حاضری ہوتی ہے (اور حضوری بھی نصیب ہوتی ہے)"۔

ظہر اور عصر کی نماز کی تعلیم اور اس کاحکم سورۃ الروم آیت   ۱۸  میں:

"اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لیے  ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)"۔

عصر کی نماز کی تعلیم اور اس کا حکم سورۃ البقرۃ آیت ۲۳۸ میں:" سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور ﷲ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کرو۔"

 ان تمام آیات میں نمازوں کے اوقات کے صبح و شام کے اوقات میں پھیلے ہونے کی طرف اشارہ ہے،جس طرز اورانداز میں تین نمازوں کا ذکر ہے اسی طرز میں بقیہ دو کابھی ذکرہے؛ اس لیے اگر قرآن کریم سے تین نمازوں کاثبوت تسلیم ہے تو لامحالہ بقیہ دو کا بھی تسلیم کرنا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143807200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں