بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن و حدیث کے بارے میں لا ریب ہونے کا سوال


سوال

 میرے چند سوالات ہیں:

1-کیا قرآن واقع لاریب ہے؟

2-کیا قرآن واقع حاکم کتاب ہے سب کتابوں کی؟

3-کیا حدیث کی کوئی کتاب لاریب کے درجہ پر جا سکتی ہے؟

4-کسی مسلہ میں اختلاف ہو جائے تو سب سے پہلے کس کتاب،چیز کی طرف رجوع ہونا چاہئے۔ اگر اس پہلی رجوع ہونے والی کتاب سے بات واضح اور صاف ہوجائے تو کیا کرنا چاہئے۔ اگر پہلے رجوع کرنے والی کتاب سے مسئلہ حل نہ ہو تو دوسرے نمبر پر کس کی طرف رجوع ہونا چاہئے۔

ان سوالات کے جواب تفصیل سے چاہئے شکریہ

جواب

1. قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :  ذلِكَ الْكِتابُ لا رَيْبَ فِيهِ یعنی اس کتاب میں  شک کی کوئی  گنجائش  نہیں ہے لہذا قرآن لا ریب کتاب ہے اس لئے کہ یہ منزل من اللہ ہے اور اللہ تعالیٰ خطاوں سے پاک ہے۔

تفسير الألوسي = روح المعاني (1/ 109)
والريب الشك وأصله مصدر رابني الشيء إذا حصل فيك الريبة وهي قلق النفس.... وبعض فرق بين الريب والشك بأن الريب شك مع تهمة

2. جی ہاں! یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی نازل  کردہ ہے اور اللہ تعالیٰ حاکموں کے حاکم ہیں لہذا یہ قرآن کی حاکمیت کو بھی مستلزم ہے۔

3. جس معنی میں قرآن کریم لاریب ہے ٹھیک اسی معنی اورمفہوم میں حدیث کی کسی کتاب کو اپنے تمام مندرجات کے ساتھ لاریب نہیں کہاجاسکتا ،لیکن احادیث میں متواتر اور مشہور اخبار کو قطعی اور یقینی کا درجہ ضرور حاصل ہوتا ہے ۔

4. اگر کسی مسئلہ میں اختلاف ہو جائے تو سب سے پہلے قرآن مجید کی طرف رجوع کرنا چاہئے،ا گر اسی سے مسئلہ حل ہو جائے تو اچھی بات ورنہ سنت وحدیث کی طرف رجوع کرنا چاہئے، اگر اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہو تو امت کے فقہاء کا اجماع دیکھ لینا چاہئے، اگر اس سے بھی حل نہ ہو تو پھر قیاس کے اصولوں کے مطابق قیاس اور رائے کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، لیکن یہ حکم علماء و فقہاء کے لئے ہے، عوام کو ہر حال میں علماء ہی سے رجوع کرنا چاہئے۔

سنن أبي داود ت الأرنؤوط (5/ 444)
عن أناس من أهل حمص من أصحاب معاذ بن جبل: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- لما أراد أن يبعث معاذا إلى اليمن، قال: "كيف تقضي إذا عرض لك قضاء؟ " قال: أقضي بكتاب الله، قال: "فإن لم تجد في كتاب الله؟ " قال: فبسنة رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، قال: "فإن لم تجد في سنة رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا في كتاب الله؟ قال: أجتهد رأي ولا آلو، فضرب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - صدره وقال: الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله لما يرضى رسول الله"


فتوی نمبر : 143812200074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں