بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن نہ پڑھنے کی صورت میں سو روپے صدقہ کرنے کی نذر ماننا


سوال

ہماری درس گاہ میں ہمارے استاد نے ہم سے ایک نذر منوائی تھی  کہ ہم روزانہ ایک پارہ قرآن پاک پڑھیں گے اور جس دن نہیں پڑھا تو اس دن سو روپے صدقہ کریں گے،  تو چند لڑکوں نے تو دل سے نذر مانی اور کچھ  نے کہا کہ ہم نے صرف استاد کے کہنے سے کہا تھا،  دل سے نذر نہیں مانی تھی اور ہر لڑکے نے الگ الگ نذر مانی تھی تو آیا یہ نذر منعقد ہوئی تھی یا نہیں اور اگر کسی دن رات کو 12 بجے کے بعد پارہ پڑھا تو کیا اس دن سو روپے صدقہ کرنے ہوں گے یا پھر اس دن کی ادائیگی ہوگئی؟

جواب

نذر اگر کسی  چیز پر معلق ہوتو اس کے انعقاد کے لیے صرف لزوم کے الفاظ ہونا کافی ہیں، نیز نذر منعقد ہونے کے لیے زبان سے الفاظ کی ادائیگی کرنا ضروری ہے، لہذا جن لڑکوں نے زبان سے  مذکورہ الفاظ سے نذر مان لی تھی ان کا نذر ماننا شرعًا درست ہوگیا، اب جس دن وہ قرآن نہیں پڑھیں گے اس دن سو روپے صدقہ کرنا لازم ہوں گے، نیز رات کو بارہ بجے کے بعد جس نے قرآن پڑھا اس کے ذمہ سو روپے صدقہ لازم ہوگا۔

شرط کے  خلاف کرنے کی صورت میں جب تک استطاعت ہو   رقم دینا لازم ہوگا، البتہ اگر بالکل استطاعت نہ ہو تو توبہ واستغفار کرنا ضروری ہوگا۔ 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (3/ 339):

"وفي البزازية لو قال: أنا أحج لايلزمه شيء بخلاف ما إذا قال: إن شفى الله مريضي فأنا أحج كان نذرا لأن المواعيد باكتساب التعاليق تصير لازمة وذكر في كتاب الكفالة لو قال: الذهب الذي لك على فلان أنا أدفعه أو أسلمه أو أقبضه مني لايكون كفالة ما لم يقل لفظًا يدل على الوجوب كضمنت أو كفلت أو علي أو إلي وهذا إذا ذكره منجزا أما إذا ذكره معلقا بأن قال: إن لم يؤده فلان فأنا أدفعه إليك أو نحوه يكون كفالة لما علم أن المواعيد باكتساب صور التعاليق تكون لازمة فإن قوله: أنا أحج لايلزمه شيء، ولو علق وقال: إن دخلت الدار فأنا أحج يلزمه الحج اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں