بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کے ٹوٹے ہوئے رحل کا کیا حکم ہے؟


سوال

اگر رحل (جس پر قرآن پاک رکھ کر پڑھتے ہیں)  ٹوٹ جائے تو اس کا کیا کریں ؟

جواب

جس رحل پر قرآنِ مجید رکھا جاتا ہے اگر وہ ٹوٹ جائے، اور اس پر قرآنِ مجید وغیرہ لکھا ہو ا نہ ہو تو اس کی لکڑی وغیرہ کو اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز ہے، البتہ اگر بالکل استعمال کے قابل نہ ہوتو اس کو  کسی ایسی جگہ رکھ دیا جائے جہاں گندگی وغیرہ نہ ہو اور اس کی بے ادبی نہ ہو۔ کچرے وغیرہ میں نہیں پھینکنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (5 / 322):
’’ولو محا لوحًا كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز‘‘.

وفیہ ایضا (5 / 324):
’’ويجوز رمي براية القلم الجديد، ولاترمى براية المستعمل لاحترامه، كحشيش المسجد وكناسته لايلقى في موضع يخل بالتعظيم، كذا في القنية‘‘.  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں